صفحات

Saturday, December 29, 2018

Ghazal No.59


ہار آئی ہے کوئی آس مشین
شام سے ہے بہت اداس مشین

دل وہی کس مشین سے چاہے
ہے مشینوں سے بدحواس مشین

یہی رشتوں کا کارخانہ ہے
اک مشیں اور اس کے پاس مشین

کام سے تجھ کو مَس نہیں شاید
چاہتی ہے ذرا مساس مشین

یہ سمجھ لو کہ جو بھی جنگلی ہے
نہیں آئے گی اس کو راس مشین

شہر اپنے، بسائیں گے جنگل
تجھ میں اگنے کو اب ہے گھاس مشین

ہے خفا سارے کارخانے سے
ایک اسباب ناشناس مشین

ایک پرزا تھا وہ بھی ٹوٹ گیا
اب رکھا کیا ہے تیرے پاس مشین


Back       Next